Posts

Showing posts from 2018

Jawani pher nahi ani

Image
JAWANI PHIR NAHI ANI: A movie that promises to be all about fun, love and money, has been released on Eid ul Adha, 2018. After reading about the title and plot of the movie on a news website, I couldn’t help but think that I COMPLETELY AGREE with the title “Jawani phir nahi ani”. The Prophet (ﷺ) informed us that each one of us will be asked 5 questions on the Day of Judgment and NO ONE will be allowed to move from their place unless they answer them first. One of these questions will be about “your youth, and where you spent it”. [Tirmidhi] Meaning, what kept you busy during your jawani? So think deeply about how you plan to answer that question when you are standing before Allah (SWT). The Messenger of Allah (ﷺ) also told us that there will be 7 people under the shade of the throne of Allah (SWT) on the Day of Judgment. A day when the sun will be brought close to a mile and there will be NO SHADE except that which is under Allah’s throne. One such group of people under the shade w

انا

Image
پچھلے دنوں ایک بھائی سے ملاقات ہوئی جو گھریلو مسائل کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔ رشتے دار انکے والد کی کسی چھوٹی سی بات کی غلط تشریح کر کہ بُرا مان گئے اور ناراضگی بڑھتے بڑھتے لا تعلقی تک پہنچ گئی اور اس سب میں وہ بھائی نہ اِدھر کہ رہے نہ اُدھر کہ اور شدید زہنی اذیت سے گزرنا پڑ رہا۔ یہ کہانی اُس ایک بھائی کی نہیں۔ یہ کہانی ہمارے معاشرے کی ہے۔ یہ کہانی ہر گھر کی ہے۔ بڑے “بڑے” ہونے کی وجہ سے اپنے پاس ایک بڑا سا انا کونڈا (ego) رکھتے ہیں جسکی زد میں چھوٹے آتے ہیں۔ جس قوم کی آدھی زندگی ناراض رشتے داروں کو منانے میں صرف ہو جائے اور وہ مسئلے سلجھاتے گزر جائے جو انکے پیدا کیئے نہیں اُس قوم نے کیا ترقی کرنی؟ کتنے ہی نوجوان کتنی ہی عورتیں اپنی پوری زندگی سمجھوتا کر کہ اور پِس کر گزار رہے۔  انہوں نے اپنے بچوں کی کیا تربیت کرنی جنکو آدھی زندگی انا کی جنگ میں کھپا دیا جاتا ہے۔ پتہ نہیں آخر یہ سب کب تک چلے گا اور کتنی زندگیاں برباد کرتا جائے گا۔

تراویح کی نماز اور ہم۔۔۔!

نفل عبادات لگن ، جذبہ اور شوق سے تعلق رکھتی ہیں۔ نماز تراویح بھی  نفل عبادت ہونے کی بنا پر نہایت انہماک اور شوق سے ادا کرنےکی چیز ہے۔ نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی میں صرف تین بار باجماعت ادائیگی کا ثبوت ملتا ہے۔ اس کے بعد آپﷺ نے فرض ٹھیرائے جانے کے خدشے کے پیش نظر باجماعت ادائیگی نہیں فرمائی۔ ہمارے معاشرے میں اس عبادت کے ساتھ جو مذاق کیا جاتا ہے، وہ نہایت افسوسناک ہے۔ ہر مسجد میں نو آموز حفاظ ِکرام تین تین پارے مع تراویح کے گھنٹہ سوا گھنٹہ میں مک مل کر کےنمازیوں سے" دادِ تحسین "پاتے ہیں۔ قرآن مجید کو خود قرآن مجید میں ترتیل سے پڑھنے کا حکم ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ " اے اوڑھ لپیٹ کر سونے والے! رات کو نماز میں کھڑے رہا کرو مگر کم، آدھی رات، یا اس سےکم کچھ کم کرلو، یا اس سے کچھ زیادہ بڑھادو، اور قرآن کو خوب ٹھیر ٹھیر کر پڑھو" (المزمل 1تا 4) قرآن مجید کو ٹھیر ٹھیر کر پڑھنا حکم خداوندی ہونے کے بموجب فرض ہے۔ جبکہ تراویح ایک نفل عبادت ہے، اور کسی نفلی عبادت کی ادائیگی کے وقت حکم واجبی کو روند کر جانا ہر گز کوئی مناسب طرز عمل نہیں ہے۔ پھر نماز تراویح کے دوران حفاظ کرام جس

زینب ہم شرمندہ ہیں۔۔

زینب ہم شرمندہ ہیں۔۔   اس اخلاق باختہ، ہوس زدہ اور غیر شائستہ معاشرے میں جب تجھ جیسی کم سن بیٹی کی معصومیت بھی محفوظ نہ ہو، تو پھر اس معاشرہ سے کس خیر اور کس بھلائی کی امید باندھی جاسکتی۔۔۔ یہ تخم خنزیر کے پیدا شدہ ، ابلیسیت کے ماحول کے پروردہ اور خباثت و خناسیت پہ آمادہ کتے، جو معصومیت اور انسانیت کے شکار کے لیے گھات لگائے، رال ٹپکائے اور منہ پھلائے تاک میں رہتے ہیں، بدقسمتی سے یہ اسی معاشرہ کا حصہ ہیں، جہاں انسانیت سانس لے رہی ہے۔۔۔ بیٹیوں کو فروخت کرنے کا سہرا تو خیر ایک ار زل سربراہ مملکت کے سر بھی سجا ہوا ہے۔۔۔ یہاں کل ایک بہن کو سر بازار الف ننگا گھمانے کی دلخراش یاد تازہ تازہ تھی کہ ایک معصوم بیٹی کی معصومیت سے ہاتھ رنگین اور ہوس کو تسکین پہنچا کر قتل کرنے کا دلدوز واقعہ بھی سامنے آیا۔۔ یہ درندوں کی بستی ہے یا انسانوں کی 'ہستی'۔۔۔ خیر جنگل تو نہیں ہے۔۔۔ کیونکہ وہاں کوئی نہ کوئی قانون تو ہوگا ہی۔۔ جبکہ یہاں کوئی قاعدہ ہے نہ قانون، دستور ہے نہ کوئی اصول ۔۔۔۔۔۔ اخلاق، شرافت، شائستگی، مدنیت اور معاشرتی اقدار کا پوچھنا ہی کیا۔۔۔۔! ایسے حرام زادوں کو جب تک چن

بہت سے سوالات

Image
مجھ سے کل سے بہت سوال پوچھے گئے میں نے سوچا کہ آپ سب کو اکھٹا جواب یہیں پہ دے دوں. تاخیر کی معذرت کیونکہ جو حادثہ محسوس کر لے, اسے واپس آنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے. پہلا سوال کہ فیس بک پہ لکھنے سے کیا ہو گا ? بالکل ٹھیک کچھ نہیں ہو گا. لیکن محترم ہم ایمان کا کوئی درجہ بہرحال رکھتے ہیں. ہاتھ سے تو نہیں روک سکتے مگر زبان سے برا کہہ سکتے ہیں اور سوشل میڈیا وہی زبان ہے. ہاں اگر آپ کو اعتراض ہے تو آپ خاموش تماشائی بن کر دل میں برا جانیں. دوسرا سوال 6 سال کی ذینب کے کپڑے ایسے کیوں تھے کہ کوئی متوجہ ہوا ? بالکل ٹھیک آپ سب لوگ اپنے گریبان میں جھانک کر مجھے بتائیں کہ ایک 6 سالہ بچی میں عبائے میں بھی لپیٹ دوں تو درندے چھوڑ دیں گے. آپ کیا ڈریسنگ سینس دیں گے بچوں کو کہ بیٹا شرٹ ٹراؤزر نہ پہنو ورنہ کوئی ریپ کر دے گا...? تیسرا سوال ذینب باہر نکلی ہی کیوں ? بالکل ٹھیک ہے. سارا قصور ذینب کا ہے. کیوں کہ یہ سولائزڈ معاشرہ تو ہے نہیں. سور, کتے گدھ سر عام کھلے گھوم رہے ہیں, ان میں سے کچھ وردیوں میں ہیں. تو بچوں کو بچا کر ڈبے میں بند کر کے رکھنا چاہیے. یہ کچھ سوال ہیں اور بھی بہت کچھ ہے مگر میں

یہاں ہر دوسرا شخص آپ کی اصلاح کا فریضہ ۔۔۔۔۔۔۔ فریضہ زوجیت سمجھ کر ادا کرتا ہے

Image
یہاں ہر دوسرا شخص آپ کی اصلاح کا فریضہ ۔۔۔۔۔۔۔ فریضہ زوجیت سمجھ کر ادا کرتا ہے

ﺫﮨﻨﯽ ﻏﻼﻣﯽ

Image
ﺫﮨﻨﯽ ﻏﻼﻣﯽ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﻏﻼﻣﯽ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﺷﮑﻞ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﻧﺴﻞ ﺩﺭ ﻧﺴﻞ ﻣﻨﺘﻘﻞ ﮬﻮﻧﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ ﺑﺪﻗﺴﻤﺘﯽ ﺳﮯ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻭﺍﺋﺮﺱ ﺷﺮﻭﻉ ﺳﮯ ﮨﯽ ﺩﺍﺧﻞ ﮬﻮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﭘﺮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺳﮯ ﺟﺎﮔﯿﺮﺩﺍﺭﻭﮞ ﻭﮈﯾﺮﻭﮞ ﮐﺎ ﻗﺒﻀﮧ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻋﺎﻡ ﺑﻨﺪﮮ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﻟﯿﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﻨﮕﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﮐﻮ ﻭﺭﺍﺛﺖ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﺾ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩﮦ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻧﺌﯽ ﻧﺴﻞ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﻟﯿﻨﮯ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺩ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﯾﻢ ﻧﻮﺍﺯ . ﺑﻼﻭﻝ ﺫﺭﺩﺍﺭﯼ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﮩﺮﮮ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﻧﺎ ﺍﮨﻞ ﮬﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺟﮩﺎﻧﮕﯿﺮ ﺗﺮﯾﻦ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﻋﻠﯽ ﺗﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﭘﻠﯿﭧ ﭘﺮ ﺑﻼﻭﻝ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﯾﻢ ﻧﻮﺍﺯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﯿﭩﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﭨﺎﺳﮏ ﻣﻞ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺁﺋﻨﺪﮦ ﮐﮩﯽ ﺩﮨﺎﺋﯿﻮﮞ ﺗﮏ ﯾﮧ ﭘﻠﯿﭧ ﻗﺒﻀﮧ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺟﺪﻭﺟﮩﺪ ﮐﺮﯾﻨﮕﮯ ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺧﺎﻥ ﺟﻮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺳﮯ ﻣﻮﺭﻭﺛﯽ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺑﮍﯼ ﻟﻤﺒﯽ ﭼﻮﮌﯼ ﺗﻘﺮﯾﺮﯾﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﮑﺘﮯ ﺟﻮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﻣﻌﺎﺷﯽ ﻭ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﻋﺪﻡ ﺍﺳﺘﺤﮑﺎﻡ ﮐﺎ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭ ﻣﻮﺭﻭﺛﯽ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﮐﻮ ﮔﺮﺩﺍﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺝ ﺧﻮﺩ ﮨﯽ ﺍﺱ ﻣﻮﺭﻭﺛﯿﺖ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮬﻮ ﮐﺮ ﻋﻠﯽ ﺗﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﭨﮑﭧ ﺩﯾﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺧﺎﻥ ﮐﻮ ﭘﺘﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺟﺎﮔﯿﺮﺩﺍﺭ ﻭﮈﯾﺮﮮ ﮐﺎ ﺑﻮﻝ ﺑﺎﻻ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻋﻠﯽ ﺗﺮﯾﻦ ﮐﮯ